سیالکوٹ کے نواحی علاقے میں نعمان نامی شخص نے فائرنگ کرکے 22 سالہ نوجوان تسلیم کو قتل کردیا۔ تسلیم کا باپ پہلے ہی وفات پاچکا تھا۔ اس کی بیوہ ماں پروین بی بی نے محنت مزدوری کرکے تسلیم کو پال پوس کر بڑا کیا جو آگے چل کر پروین کا سہارا بننا تھا مگر شوہر کے بعد یہ سہارا بھی چھن گیا۔

سیالکوٹ کے نواحی علاقے میں نعمان نامی شخص نے فائرنگ کرکے 22 سالہ نوجوان تسلیم کو قتل کردیا۔ تسلیم کا باپ پہلے ہی وفات پاچکا تھا۔ اس کی بیوہ ماں پروین بی بی نے محنت مزدوری کرکے تسلیم کو پال پوس کر بڑا کیا جو آگے چل کر پروین کا سہارا بننا تھا مگر شوہر کے بعد یہ سہارا بھی چھن گیا۔
سیالکوٹ کے نواحی علاقے میں نعمان نامی شخص نے فائرنگ کرکے 22 سالہ نوجوان تسلیم کو قتل کردیا۔ تسلیم کا باپ پہلے ہی وفات پاچکا تھا۔ اس کی بیوہ ماں پروین بی بی نے محنت مزدوری کرکے تسلیم کو پال پوس کر بڑا کیا جو آگے چل کر پروین کا سہارا بننا تھا مگر شوہر کے بعد یہ سہارا بھی چھن گیا۔ پروین بی بی نے بے سر و سامانی میں بیٹے کا مقدمہ لڑنا شروع کیا اور قسم کھائی کہ جب تک بیٹے کے خون کا حساب نہیں ملتا، میں ننگے پاؤں گھوموں گی۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا۔ مقدمہ چلتا رہا اور 7 سال بعد سیشن کورٹ نے ثبوت اور گواہی کی روشنی میں ملزم نعمان کو مجرم قرار دیتے ہوئے سزائموت سنادی۔ ماں کا کلیجہ ٹھنڈا ہوگیا مگر یہ ٹھنڈک عارضی ثابت ہوئی۔ مجرم نے لاہور ہائیکورٹ میں اپیل کردی اور ہائیکورٹ نے یہ کہہ کر اس کو رہا کردیا کہ سیشن کورٹ میں پیش کیے گئے ثبوت ناکافی ہیں اور قانون کو مزید "ٹھوس" شواہد درکار ہیں۔ مجرم چالاک بھی تھا اور امیر بھی۔ جیل سے نکلتے ہی بیرون ملک چلا گیا اور پروین بی بی ننگے پیر سیالکوٹ کی گلیوں میں اسے ڈھونڈتی رہی۔ آخر ایک ماں کا انتقام مجرم کو واپس سیالکوٹ کھینچ لایا اور ماں نے مجرم کے گھر کے دروازے پر ہی اسے ق کردیا۔ اور خود 7 سال بعد جوتے پہنے اور تھانے میں جاکر گرفتاری دے دی۔

Comments 0

Sort by:
Login to post a comment.