بلوچستان ہائی کورٹ: سرداراخترمینگل کا نام نو فلائی لسٹ سے نہ نکالنے سے متعلق وفاقی وزارت داخلہ وایف آئی اے کی رپورٹ عدالت میں پیش
سردار اختر جان مینگل کا نام نو فلائی لسٹ سے نہ نکالنے کے خلاف ساجد ترین ایڈووکیٹ کی پٹیشن پر سیکرٹری داخلہ پاکستان خرم آغا اور ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار آج بلوچستان ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ کے ہمراہ بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ اور دیگر وکلاء بھی موجود تھے۔
چیف جسٹس کامران خان ملاخیل نے کیس کی سماعت کی۔
ساجد ترین ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات کو نظر انداز کیا جاتا ہے اگر عدالتیں اپنے احکامات پر عملدرآمد نہیں کر سکتیں تو عوام کے پاس کیا آپشن رہ جاتا ہے۔
عدالتی حکم پر وفاقی سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے نے بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کا نام نو فلائی لسٹ سے نکالنے کی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔
ساجد ترین ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی توہین عدالت کی پٹیشن واپس نہیں لیں گے، توہین عدالت کیس میں کچھ دن بعد کی تاریخ دی جائے تاکہ ہم اس وقت تک دیکھ سکے کہ انہوں نے اصل میں نام ہٹا دیا ہے۔
سماعت کے بعد ساجد ترین ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتیں عوام کو ریلیف دینے کے لیے اپنے اختیارات استعمال کریں تو بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے۔ موجودہ کٹھ پتلی حکومت صرف نظریے کی وجہ سے لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
لیکن ایسے ہتھکنڈوں سے بلوچستان کے عوام کو ظلم کے خلاف آواز اٹھانے سے نہیں روکا جا سکتا۔
Comments 0